1947 میں ایک ڈالر کی قیمت کیا تھی پاکستانی روپے میں؟

برطانوی راج کے خاتمے کے بعد، برصغیر پاک و ہند نے دو آزاد اقوام، پاکستان اور ہندوستان کی پیدائش کا مشاہدہ کیا۔ آزادی کے ابتدائی دنوں میں، ملک نے حکومت پاکستان کی جانب سے پہلے سے جو نوٹ موجود تھے پاکستان میں اس کی ٹرانزیکشن جاری رکھی۔
تاہم، 1948 میں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئے بینک نوٹ متعارف کرائے، جو پاکستان کی مالی آزادی کے قیام کی جانب ایک اہم قدم تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1947 میں امریکی ڈالر (USD) اور پاکستانی روپے (PKR) کے درمیان شرح تبادلہ خاصی کم تھی۔
اس وقت، 1 GBP (برطانوی پاؤنڈ) 13.33 پاکستانی روپے کے برابر تھا، اور 1 USD کی قیمت صرف 3.31 پاکستانی روپے تھی۔ اس شرح مبادلہ کو USD-PKR تعلقات کی تاریخ میں سب سے زیادہ سازگار سمجھا جاتا ہے، جو ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے دوران کرنسی کی قدر کے منفرد دور کی نشاندہی کرتا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں اس کے بعد جیسے جیسے پاکستان میں حکومتیں تبدیل ہوتی گئی پاکستان آئی ایم ایف سے اور ورلڈ بینک سے مزید قرضے لیتا گیا اور ڈالر کی قدر بڑھتی گئی بڑھتے بڑھتے ڈالر کی قدر 2018 میں ایک سو دس تک آ پہنچی اور 2022 میں 185 تک لیکن اس کے بعد مہنگائی کا صحیح دور شروع ہوا جس میں ایک ہی سال میں ڈالر کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ ہوا جبکہ آج موجودہ 2023 کو ڈالر کی قیمت 290 روپے ہے جو کہ 280 پرسنٹ ہی زیادہ ہو چکی ہے پاکستان اس وقت مہنگائی کے علمدار دور سے گزر رہا ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔
دن بدن مزید مہنگائی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا اس ٹائم آن لائن ڈالر 320 روپے تک فروخت ہو رہا ہے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر بالکل موجود نہیں ہے اگر کسی کے پاس موجود ہے تو وہ بلیک میں سیل کر رہا ہے۔